Tuesday, June 28, 2016

Affiliated Thoughts

Mere Bhaio, jo kuch Pakisan ke sath ho chuka woh to ho chuka. abb masla yeh hai keh iss ko sambhalna kaise hai, Mulmlaat ko theek kaise karna hai. Yahi rasta hai keh qaum ko shaoor dia jaye. Aur shaoor dene ka wahid rasta hai Taleem dena. Taleem woh nahin jo ham par maghrib ki janib se musallat ki ja rahi hai. Woh taleem jo hamaray mazhab se mutabiqat rakhti ho. Agla sawal yeh hai keh aisi taleem aye kahan se. Jo log "Ulema-e-Deen" kehlatay hain unn ke to apne bachay America aur Europe main parhtay hain. Aur boht mazay ki baat yeh hai jin ke bachay America main parhtay hain, wohi Pakistan ki sarrkon pe America ko galiyan de de kar hamain bewaqoof bana rahay hotay hain. To phir muashray ki islah kon karay. 
 
Jawab iss ka yeh hai keh muashray ki islah har banday ne khud hi karni hai. Magar iss islah ke lye jis qism ki soch aur jis qism ki zehniyat chahye, woh hamaray mushray ke 2% logon ke paas bhi nahin hai. Woh kon si soch hai jo iss kaam ke lye darkar hai?
 
Aik soch hai jis ko main "Affiliated Thought" ka naam deta hon. Yeh boht khatarnaak cheez hai. Matlab iss word ka yeh hai keh jab ham kisi bhi maslay ke baray main sochtay hain to hamari soch par kuch cheezain ghalib ajati hain. Ham jis party ko support kartay hain, uss ke mafadat ko madd-e-nazar rakh ke fesla kartay hain. Jis mazhabi firqay se hamara ta'luq hota hai, uss ki ideology ko madd-e-nazar rakh ke fesla kartay hain. Ham jis bradari se taluq rakhtay hain, fesla kartay waqt hamaray feslay pe woh ta'luq bhi ghalib ata hai.
 
Phir sawal yeh peda hota hai keh itni saari Affiliations ki zehn main mojoodgi ke hotay hue hamara fesla munsifana kaise ho sakta hai?
 
Insaf karna dunya ka sab se mushkil kaam hai, magar jo sakhs karta hai, wohi Allah ki nazar main sab se buland darjay pe faiz hai. Mundarja-bala Affiliations ki mojoodgi main munsifana fesla to namumkin hai. Jab hamara fesla hi munsifana nahin hoga to ham Pakistan ki bhalai ka to tasawwar bhi nahin kar sakte. Hamara zehn Angrezon se to kia azad hota, apni inn muqami Affiliations se hi azad na hosaka. 
 
Hamari syasi jamaton ka "Tareeqa-e-Wardat" yeh hai keh apne kisi chamchay ke zareay 2 khandanon ya 2 biradriyon main jhagra karwatay hain, phir unn ko police tak puhnchatay hain. Phir khud darmyan main kood partay hain aur apna bharpoor kirdar ada karte hue sulah safai karwatay hain. Iss ke nateejay main dono biradryon ke log iss ke ehsan-mand hojatay hain. Iss ehsan ke nataij Pakistan ke lye boht khatarnaak hotay hain. Woh iss tarah keh abb dono biradriyon ke logon ke zaati khayalat kuch bhi hon, jis banday ne unn ka police case khatam karwaya hota hai aur sulah karwai hoti hai, Vote usi ke kehne pe dena hota hai. Apne khiyalat jayen bhaarr main.
 
To janaab, mere kehne ka matlab yeh hua keh jis din ham tamaam Affiliations se BALA-TAR ho kar sochne lagay aur sirf Pakistan ka mufad madd-e-nazar rakh ke socha, Ham bhi theek hojayen gay aur Pakistan bhi boht mukhtasir arsay main taraqqi kar jaye ga.

لوڈشیڈنگ اور اس کی وجوہات

لوڈ شیڈنگ اور اس کی وجوہات:

دریاؤں کی موجودگی کے نتیجے میں پاکستان کا انحصار ہمیشہ پن بجلی پہ رہا یے۔ دریا سارے پنجاب میں ہیں۔ ان دریاؤں سے نہ صرف پورے ملک کے لیے بجلی پیدا ہوتی تھی بلکہ دریاؤں کے پورے راستوں پہ کھیتی باڑی بھی ہوتی تھی۔ دریاؤں میں پانی کشمیر کے گلیشئیر کے پگھلنے سے آتا تھا۔

کشمیر کے مسئلے کا سب سے بڑا اور قابل عمل حل محترم جنرل ضیاءالحق نے دیا اور اس پہ کام کیا اور وہ تھا خالصتان کا قیام۔ اس منصوبے کی کامیابی کے پاکستان کو اندرونی اور بیرونی، کئی فوائد تھے۔

1۔ بھارت ٹوٹ جاتا اور ہمارا دشمن طاقت میں کم ہوجاتا۔

2۔ صوبہ پنجاب سے بھارت کا سرحدی رابطہ ختم ہوجاتا کیوں کی وہ سرحد بھارت کی نہیں بلکہ خالصتان کی بن جاتی۔

3۔ کشمیر اور بھارت کے درمیان خالصتان آجاتا لہزا بھارت کا کشمیر پہ تسلط ختم ہوجاتا اور وہ آزاد ہوجاتا۔

4۔ کشمیر کے آزاد ہونے کے نتیجے میں گلیشئیر کا سارا پانی پاکستان کے دریاؤں میں آتا جو سارا سال بجلی کی پیداوار اور کھیتی باڑی کے کام آتا رہتا اور پاکستان میں کبھی لوڈشیڈنگ نہ ہوتی۔

یہ منصوبہ پاکستان کی بقا کیلیے اتنا قیمتی تھا کہ امریکہ نے اس کے خاتمہ کی خاطر جنرل ضیاءالحق کا خاتمہ ضروری سمجھا اور اپنے وزیر کی قربانی دے کر اپنا مقصد حاصل کرلیا۔

اس کے بعد محترمہ کو اقتدار میں لایا گیا اور اس کے ذریعے خالصتان کے قیام سے متعلق انتہائی اہم راز پاکستان سے حاصل کیے گئے۔ جس کا برملا اقرار محترمہ نے بی بی سی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

وہ راجیو گاندھی، جو کبھی کسی سارک کانفرنس میں بھی پاکستان نہیں آیا تھا، ان رازوں کو وصول کرنے بہ نفس نفیس پاکستان آیا اور ڈاکومنٹس کا بریف کیس وصول کیا جو کہ بیرسٹر اعتزاز احسن کے ہاتھوں حوالے کیا گیا۔

اس عظیم غداری کے بعد تمام سکھ لیڈروں کا قتل عام کیا گیا اور گردوارہ دربار صاحب کو تہس نہس کرکے خالصتان تحریک کا خاتمہ کردیا گیا۔ اس کے بعد پاکستان کو آنے والے دریاؤں کا پانی روک دیا گیا جس کے نتیجے میں پاکستان کے دریا، صحراؤں میں تبدیل ہوگئے۔ دریاؤں میں پانی نہ ہونے کے نتیجے میں بجلی کی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی اور پاکستان اندھیروں میں ڈوبتا چلا گیا۔ بعد کی کسی حکومت نے بجلی کے متبادل منصوبے بنانے میں کوئی دلچسپی نہ لی اور 1998 سے لے کر 2013 تک ایک میگا واٹ بجلی بھی نہ بنی۔ اس کے مقابلے میں نواز شریف کے موجودہ دور میں 8000 میگاواٹ سے زائد بجلی بنی۔

اگر نواز شریف نے اپنے ادھورے ادوار کے دوران بجلی کی پیداوار کے لیے متبادل منصوبے لگانے کی کوشش بھی کی تو ہر بار اس کی حکومت کا وقت سے پہلے خاتمہ کردیا گیا اور لوڈشیڈنگ کو اس ملک اور قوم کا مقدر بنا دیا گیا۔

موجودہ صورتحال سب کے سامنے ہے کہ نواز شریف تو ہر قسم کے ترقیاتی کام اور بجلی کی پیداوار کے متبادل منصوبوں پہ کام کر رہا ہے مگر اس کے راستے میں بےپناہ رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں اور اسے بالکل بھی کام نہیں کرنے دیا جارہا۔ ان تمام رکاوٹوں کے باوجود مسلم لیگ ن نے بجلی کی پیداوار پہ بےپناہ کام کیا۔ موجودہ دور میں لگاۓ گئے پاور پلانٹس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے ۔ ۔ ۔
بھکی پاور پلانٹ 1180میگاواٹ 
بلوکی پاور پلانٹ 1230میگاواٹ 
حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ 1223میگاواٹ 
چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ 680میگاواٹ 
نندی پور پاور پلانٹ 425میگاواٹ 
ساہیوال کول پاور پلانٹ 1320میگاواٹ 
پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ 1320میگاواٹ 
فوجی فاؤنڈیشن کول پاور پلانٹ 118میگاواٹ 
قائد اعظم سولر پاور پلانٹ 300میگاواٹ 
تربیلہ توسعی 4 پروجیکٹ 1410میگاواٹ 
پڑنڈ ہائیڈرو پاور 150میگا واٹ 
گولین گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ 106میگاواٹ 
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ 969میگا واٹ
دوبر خاور پراجیکٹ 103میگا واٹ
نیلٹر 5 ہائیڈرو پراجیکٹ 514میگا واٹ 
ونڈ پاور پلانٹس 750میگا واٹ 

خود کچھ نہ کرنے والوں کے جھوٹے پراپوگینڈے سے متاثر ہوکر نواز شریف پہ تنقید کرنے والے اور اس کو گالیاں دینے والے تو بہت ہیں مگر اس کے مسائل کو سمجھنے والا کوئی نہیں ہے۔

(پاکستانی شیر)

The Confused Public of Pakistan

محض چند سال قبل مشرف کے دورِ آمریت کے میں پاکستانی عوام آمریت کی شدید مخالف ہوچکی تھی کیونکہ اس دور میں پاکستان کا تشخص بری طرح تباہ ہوچکا تھا۔ مگر عمران خان پھر سے محض نواز شریف کی دشمنی میں جھوٹ کا سہارا لے کر لوگوں کا برین واش کرکے عوام کو جمہوریت سے متنفر کرکے آمریت کا حامی بنانے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔ اس نے اس سلسلے میں آج تک جتنے بھی الزامات لگائے وہ سب کے سب جھوٹے ثابت ہوئے اور ان میں سے ایک بھی ثابت نہ کیا جا سکا۔
آج جتنے بھی لوگ پھر سے مارشل لاء کی خواہش کرتے ہیں، اگر اپنے گریبان میں جھانکیں تو کیا وہ سب کے سب مشرف دور میں آمریت کے شدید مخالف اور اس سے نجات کے خواہشمند نہیں تھے؟
ایک ایسا شخص، جس میں تمام شرعی عیب موجود ہیں، یعنی جھوٹ، شراب نوشی، زنا، جوا اور چوری (زکواۃ و چندے کی)، کیا ایک ایسے شخص کے جھانسے میں آکر عوام کو ایک بار پھر آمریت کی خواہش کرنی چاہیے؟ کیا مسلمان قوم کی حیثیت میں ہمیں مندرجہ بالا شرعی عیوب کے حامل شخص کے پیچھے چلنا چاہیے؟
ہرگز نہیں۔ عوام 126 دن کے دھرنے کو بالکل نہیں بھولیں گے جس کی بنیاد پینتیس پنکچر کے جھوٹ پہ رکھی گئی تھی۔ اس الزام کے لیے عمران خان خود "محض ایک سیاسی بیان" کے الفاظ استعمال کرچکا ہے۔ اس الزام کے جھوٹا ہونے کی تصدیق عمران کا گُرگا افضل خان بھی کرچکا ہے اور باقاعدہ عدالت میں تحریری طور پہ معافی مانگ چکا ہے۔
عمران کا دوسرا گُرگا وہ ہے جس کے بارے میں عمران نے یہ کہا تھا کہ اسے تو میں اپنا چپڑاسی بھی رکھنا پسند نہ کروں، مگر یوٹرن کے ماہر عمران نے اسے اپنے ساتھ صرف اس لیے رکھا ہوا ہے کہ وہ بھی عمران کی طرح آمریت کا حامی ہے۔ یہ شیخ رشید ہر تقریر میں جلادو، توڑ دو، پھوڑ دو، تباہ و برباد کردو جیسے تخریبی الفاظ کا برملا استعمال کرتا رہتا ہے۔
اب عوام ہرگز ان جھوٹے اور غدّارِوطن لوگوں کے جھانسے میں نہیں آئیں گے، ہوش کے ناخن لیں گے اور اپنے وطن کو عظیم سے عظیم تر بنائیں گے۔