Wednesday, May 30, 2018

بجلی اور پانی کی کمی

مشرف کے دور میں انڈس واٹر کمیشن میں خلائی مخلوق کا ایک بندہ بیٹھا تھا جس نے مشرف کی رضامندی سے انڈیا کو 52 ڈیموں کا این او سی جاری کر دیا، اپنا بریف کیس لیا اپنے بیوی بچوں کو ساتھ لیا اور آج امریکہ میں بیٹھا کروڑوں ڈالروں میں کھیل رہا ہے عیش کر رہا ہے بیوقوف پاکستانی قوم کا منھ چڑا رہا ہے۔ انڈیا جب بھی نیا ڈیم شروع کرتا ہے پاکستان انڈس واٹر ٹریٹی کے گارنٹر ورلڈ بینک کے پاس جاتا ہے تب انڈیا پاکستان کا جاری کیا گیا NOC دکھاتا ہے, بس پھر پاکستان اپنا سا منھ لے کر واپس آجاتا ہے۔

آج دنیا کی ہر خرابی کی طرح پاکستان میں پانی کی کمی کا ذمہ دار بھی نواز شریف کو ہی ٹھرا کر لمبی لمبی تحریریں گھڑی جارہی ہیں مگر معاملے کی بنیاد کی طرف کوئی بھی نہیں جانا چاہتا۔ سب کو پتہ ہے کہ جب اصل حقائق سامنے ائیں گے تو بےنظیر بھٹو، اعتزاز احسن اور مشرف ذمہ دار بنتے ہیں۔ کہاں تھے وہ محب وطن افراد جب بےنظیر اور اعتزاز احسن پشاور میں خالصتان تحریک سے متعلق دستاویزات راجیو گاندھی کے حوالے کررہے تھے؟ کیا انہیں اس وقت یہ غداری نظر نہیں آئی؟ ان کی حب الوطنی اس وقت کہاں مرگئی تھی؟ کہاں تھی ان کی حب الوطنی جب ایک چھوٹے محب وطن نے بڑے محب وطن کی منظوری سے بھارت کو این او سی جاری کیا تھا۔ اب نوازشریف کیا کرے۔ وہ جب بھی پاکستان کا مقدمہ عالمی عدالت میں لےجاتا ہے تو اسے ایک عظیم محب وطن کا جاری کیا ہوا این او سی دکھا دیا جاتا ہے۔

جب آپ کے دریاوں میں پانی نہیں آئے گا تو بجلی کیسے بنے گی۔ بجلی بنانے کے متبادل ذرائع پہ نوازشریف سے پہلے کس نے کام کیا؟ کوئی ایک نام تو بتائیں میرا منہ بند کرنے کے لئے۔ نوازشریف پہلا حکمران ہے جس نے بجلی کی پیداوار کے متبادل منصوبوں پہ کام کا آغاز کیا اور لوڈشیڈنگ کو 20 گھنٹے سے گھٹا کن 4/5 گھنٹے پہ لایا مگر یہ ناشکری قوم پھر بھی گھنٹے گن گن کر اسے گالیاں دینے کو جواز ڈھونڈ رہی ہے۔ شاید ایسے لوگوں کی نظر میں اس کام کا ثواب روزے سے بھی زیادہ ہوگا۔

No comments: