Tuesday, May 25, 2021

لیاقت ‏علی ‏خان ‏

👈 مئی 2021 کے اوائل میں ایبٹ آباد میں ایک تاریخی شخصیت 106 سال کی عمر میں وفات پا گئیں ۔ آپ کو جان کر حیرت ہو گی کہ وہ کون سی شخصیت تھی جو گمنام رہی ۔تو وہ اس سید اکبر کی بیوی تھی جس نے 1951 میں ہمارے پہلے پی ایم لیاقت علی خان کا لیاقت باغ میں قتل کیا تھا ۔

اس سید اکبر کو تو موقع پر ہی پکڑنے کی بجائے قتل کیا گیا تھا۔مگر اس کے چار بیٹوں اور بیوہ کو ایبٹ آباد کنج قدیم میں ایک گھر آلاٹ کیا گیا اور سخت پہرے میں اس وقت کی جدید ترین سہولیات  بھی مہیا  کی گئی تھیں۔ اس کا بڑا بیٹا دلاور خان جو اس وقت 8 سال کا تھا آج بھی 85 سال کی عمر میں زندہ سلامت اپنے ذاتی بہت بڑے گھر میں شملہ ہل بانڈہ املوک میں رہائش پزیر ہے ۔کیونکہ جو گھر ان کو اور اس کی ماں کو آلاٹ کیا گیا تھا وہ بیوہ کے نام پہ تھا اور ان کا بچپن وہاں گزرا. 

اسی دوران پہرہ دینے والے سپاہی سے ان کی ماں نے شادی کر لی اور اس کے  ہاں 5 بچے یعنی چار بیٹے اور ایک بیٹی  کی مزید پیدائش ہوئی، 8 بھائی اور ایک بہن والا کنبہ نہایت خوشحال زندگی گزارتا رہا۔ 

بالآخر دلاور خان کی شادی بھی اس کے دوسرے پاکستانی والد بدل زمان خان نے اپنی رشتہ دار سے کروائی جو  سات بچوں یعنی چار بیٹوں اور تین بیٹیوں کی ماں ہے ،سید اکبر کے باقی تین بیٹے یکے بعد دیگرے امریکہ میں سیٹل کر دیئے گئے۔

دلاور خان شادی کے کچھ عرصہ بعد کابل گیا، بقول اس کےاپنی آبائی زمینیں دیکھنے ۔اور اپنی بیوی اور ایک ہی بیٹا جو اس وقت تھا اس کو ماں کے پاس چھوڑ رکھا تھا۔ 8 سال بعد واپس آیا اور بیوی بچے کو بھی لے گیا۔ مگر کچھ عرصہ آنا جانا کرتا رہا اور بالآخر  پچھلے 50 سال سے مستقل اپنے ذاتی گھر میں مقیم ہے۔ الاٹ ہوا گھر ماں نے فروخت کر دیا ۔اور دوسرے خاوند کے بچوں کے ساتھ نئے بنگلوں میں رہائش پزیر تھی اور بالآخر دنیا سے رخصت ہوگئی۔

امید ہے آپ لوگوں کو اس پی ایم کے قتل کے بارے کچھ تو سمجھ آئی ہو گی۔

(قمر اللہ چودھری)


👈 برٹش انڈین آرمی کے میجر جنرل ہیکٹر پینٹ کی بیٹی شیلا آئرن پینٹ ، ایک برطانوی خاتون جنہوں نے  لکھنو یونیورسٹی سے گریجویٹ کیا۔ ان کی والدہ برہمن فیملی سے تھیں جنہوں نے کرسچن مذہب اختیار کیا تھا۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور ٹیچر گوکھلے میموریل اسکول کلکتہ سے کیا۔ 1931 میں ماسٹرز کرنے کے بعد وہ اندر پرستھا کالج دہلی میں بطور اکنامک پروفیسر تعینات ھوئیں. کیا آپ جانتے ہیں یہ پاکستانی تاریخ کی کون سی مشہور ترین شخصیت تھیں ؟

شیلہ آئرن پینٹ نے 1932 میں پاکستان کے پہلے وزیر اعظم محترم لیاقت علی خان کے ساتھ شادی کی. مسلمان ہونے کے بعد انہوں نے اپنا نام بیگم رعنا لیاقت علی رکھ لیا.

یوں تو وہ بہت ہی عمدہ اخلاق اور اعلیٰ کردار کی کی مالک تھیں لیکن ایک ایسا سچ جو بہت کم لوگوں کو شاید معلوم ہو وہ یہ کہ جب وہ پاکستان کی سفیر بن کر ہالینڈ گئیں تو ہالینڈ کی ملکہ ان کی بہت گہری دوست بن گئیں. ان دونوں کی شامیں اکثر شطرنج کھیلتے ہوئے گزرتیں. ایک دن ہالینڈ کی ملکہ نے ان سے کہا کہ اگر آج کی بازی تم جیت گئی تو میں اپنا ذاتی شاہی قلعہ تمہارے نام کر دوں گی. بیگم صاحبہ نے اس کی اس بات کو منظور کرلیا اور کچھ دیر بعد بیگم رعنا لیاقت علی شطرنج کی بازی جیت گئیں. ملکہ نے وعدے کے مطابق شاہی قلعہ ان کے نام کر دیا۔

ماضی کے اس سچے واقعے کا ایک حیرت انگیز اور خوشگوار پہلو یہ ہے کہ بطور سفیر ان کی وہاں ملازمت ختم ہوئی تو اپنے اس ذاتی قلعے کو انہوں نے پاکستانی سفارت خانے کو ہدیہ کر دیا. آج بھی پاکستانی سفارتخانہ اسی شاہی قلعے میں واقع ہے۔

الله تعالٰی نے ماضی میں اس ملک کو ایسے زرخیز لوگ دیئے تھے لیکن افسوس کہ آج پاکستانیوں نے ان کی قدر نہیں کی.
اللہ انکے درجات بلند فرمائے آمین


👈 ‏تلخ حقیقت
لیاقت علی خان کو جس نے شہید کیا اس قاتل کی بیوہ کو پاکستان آرمی کی طرف سے وظیفہ دیا جاتا رہا اور وزیر اعظم لیاقت علی خان کی بیوہ رعنا لیاقت علی خان کی پینشن حکومت پاکستان کی جانب سے روک دی گئی تھی 

ہے نہ مزہ کی بات

No comments: