Monday, May 31, 2021

جوائنٹ ‏فیملی ‏سسٹم

پاکستان میں دو قسم کا جوائنٹ فیملی سسٹم رائج ہے. ایک پنجاب والا جو ہم نے ہندو سے وراثت میں لیا ہے. اس نظام کے تحت بیاہ کر آنے والی ایک عورت سارے خاندان کی ملازم، غلام یا خدمتگار ہوتی ہے. اگر اسی سسٹم کی تعریف مرد کے حوالے سے کی جائے تو تعریف مزید مختصر اور جامع ہوجاتی ہے یعنی، ایک کارآمد شخص کے وسائل پہ بہت سے ناکارہ افراد کو پالنے کا نام جوائنٹ فیملی سسٹم ہے۔

جوائنٹ فیملی سسٹم کی دوسری قسم وہ ہے جو ہمارے صوبے خیبر پختونخواہ میں رائج ہے اور میری نظر میں عین اسلام کے مطابق ہے. وہاں جس لڑکے کی شادی کی جاتی ہے، اسے ایک کمرہ، حجرہ یا پورشن، جو بھی دستیاب وسائل ہوں، بنا کر پہلے ہی دن سے علیحدہ کردیا جاتا ہے. یہ وہ صورتحال ہے کہ آنے والی عورت کے لئے دیور، جیٹھ، سسر وغیرہ سے پردہ کرنے میں ہرگز کوئی مشکل پیش نہیں آتی. دیور جیٹھ حضرات چاہے کاغز چن کر گزارہ کریں، وہ بھائی کی آمدنی کے حقدار نہیں ہوتے. جہاں تک ساس سسر کا کھانا پکانا، کپڑے دھونا اور دیگر امور ہوتے ہیں، وہ اسی عورت کے ہاتھوں انجام پاتے ہیں مگر تیار شدہ کھانا کپڑے وغیرہ شوہر یا بچوں کے ہاتھوں پہنچائے جاتے ہیں، اسے کسی مرد کا سامنا نہیں کرنا ہوتا۔

دراصل ہم اپنی غربت کی وجہ سے جوائنٹ فیملی سسٹم کا سہارا لینے پہ مجبور ہوتے ہیں لیکن اسے لبادہ اسلام کا اوڑھاتے ہیں. میرے خیال میں جہاں مجبوری ہو، اسے تسلیم کرنا چاہیے لیکن اسے کیموفلاج ہرگز نہیں کرنا چاہیے۔

No comments: