قرض اتارو ملک سنوارو سکیم ۔
(ڈاکٹر ہُما سیف)
قرض اتارو ملک سنوارو سکیم پر پچھلے چند سالوں میں مسلم لیگ نون کے مخالفین بالخصوص تحریک انصاف کے سپورٹرز نے کافی جھوٹا پروپیگنڈا کیا ہے اور غلط معلومات کو پھیلایا ہے، اس کو رد (counter) کرنے کیلیے سٹیٹ بینک کی 2001 کی سالانہ ریپورٹ سے چند حقائق پیش خدمت ہیں۔ ریپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے 1997 میں قرض اتارو ملک سنوارو سکیم شروع کی جس کی تین کیٹیگریاں (categories) تھیں: ڈونیشنز (donations) یا چندہ , قرض حسنہ اور منافع پر قرض۔
قرض حسنہ اور منافع پر قرضہ بھی کم از کم دو سال کے لئے تھا۔ یہ سب پیسہ حکومت کے سٹیٹ بینک میں سنٹرل اکاؤنٹ میں جمع کیا گیا اور donations کی مد میں جمع ہوئی رقم سے 1.7 ارب کا اندرونی قرضہ اتارا گیا جس پر حکومت 17.2 فیصد مارک اپ دے رہی تھی جبکہ باقی 1.105 ارب فیڈرل کنسولیڈیشن فنڈ میں جمع کرا دیا گیا تھا۔ مارچ 1999 کو جو سٹیٹ بینک اور کمرشل بینکس کو قرض حسنہ اور منافع پر قرض جن کی دو سال کی maturity تھی، کی ادائیگیوں میں ٓآسانی (facilitate ک) پیدا کرنے کے لئے کیا گیا . اس چارٹ میں آپ دیکھ سکتے ہیں NDRP, قرض اتارو ملک سنوارو سے کریڈٹرز کا قرضہ اتارا۔
جنرل مشرف صاحب نے اپنے دور میں اس کا آڈٹ کروایا اور اگر کوئی گھپلا ہوتا تو مشرف صاحب کو ایک بوگس یا جھوٹے مقدمے میں نواز شرئف کو اندر نہ کرنا پڑتا۔
اپریل 2017 میں سٹیٹ بنک نے کمرشل بینکوں کو یہ سرکلر جاری کیا کہ کہ قرض حسنہ دینے والوں کے جو بقایاجات تھے انکو اب قرض واپس کر دیا جائے۔
https://fp.brecorder.com/2017/04/20170415168645/
اس پوسٹ میں چسپاں کیے گئے چارٹس میں مندرجہ بالا حقائق کے ثبوت کے طور پر اس پوسٹ میں سٹیٹ بینک کی 2001 کی ریپورٹ کے چارٹ چسپاں کیے گئے ہیں۔۔۔۔ علاوہ ازیں انگریزی میں لکھا ہوا ایک تحقیقی آرٹیکل بھی ان حقائق کو سپورٹ کرتا ہے۔ آرٹیکل کا لنک یہ ہے:
https://2paisa.wordpress.com/2013/06/12/qarz-utaro-mulk-sanwaro-a-scam/
سیاسی مخالفین کے الزامات کے بعد سینیٹر پرویز رشید نے 2010 میں ایم کیوایم کے سربراہ الطاف حسین اور پیپلزپارٹی کے اس وقت کے وزیرقانون بابر اعوان کو سٹیٹ بینک کی ریپورٹ بھیجی تھی، جسکے صفحات 127 اور 128 پر واضح طور پر لکھا گیا تھا کہ اس سکیم کے تحت تمام وصول شدہ رقم کسی کے ذات اکاؤنٹ میں نہیں بلکہ قومی خزانے میں جمع کروا دی گئی تھی اور تمام رقم اسی مقصد کیلیے استعمال ہوئی تھی جس کیلیے وہ جمع کی گئی تھی۔ مندرجہ ذیل دو اخباری لنک دیکھیے۔
https://www.thenews.com.pk/archive/print/256918-qarz-utaro-report-sent-to-altaf-babar
https://www.dawn.com/news/558344
No comments:
Post a Comment